الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اہم کارروائی انجام دیتے ہوئے 86 رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کو اپنی فہرست سے ہٹا دیا ہے، جبکہ 253 رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ جماعتوں کو غیر فعال قرار دیا ہے۔ کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان جماعتوں نے 2014 سے اب تک نہ تو کوئی انتخاب لڑا ہے اور نہ ہی کمیشن کی طرف سے بھیجے گئے 16 نوٹسوں میں سے کسی کا جواب دیا ہے۔
کمیشن نے ان جماعتوں کو الیکشن سمبل آرڈر 1968 کے تحت کسی بھی قسم کا فائدہ دینے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ جن پارٹیوں پر کارروائی کی گئی ہے ان کا تعلق دہلی، اتر پردیش، بہار، مہاراشٹرا، تلنگانہ، کرناٹک اور تمل ناڈو سے ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس سے قبل رواں سال مئی اور جون کے مہینے میں بھی کل 198 رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ جماعتوں کو فہرست سے نکال دیا تھا۔ اس طرح فہرست سے نکالی گئی سیاسی جماعتوں کی کل تعداد 284 ہو گئی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 253 جماعتوں کے خلاف سات ریاستوں کے چیف الیکٹورل افسران کی رپورٹ کی بنیاد پر کارروائی کی گئی۔ ان جماعتوں کو غیر فعال جماعتوں کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے۔ آر پی ایکٹ، 1951 کی دفعہ 19 اے کے مطابق، سیاسی جماعتوں کو بلا تاخیر اپنے نام، پتے، ہیڈ آفس، عہدیداروں اور پین میں تبدیلی کے بارے میں کمیشن کو مطلع کرنا لازمی ہے لیکن جب ان جماعتوں کی طرف سے کوئی جواب نہیں دیا گیا اور جب تصدیق کی گئی اور یہ جماعتیں درج کئے گئے پتے پر موجود نہیں پائی گئیں۔
کمیشن کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت کو اس حکم پر اعتراض ہے تو وہ 30 دن کے اندر الیکشن کمیشن یا الیکشن آفس کو اپنا جواب دے سکتی ہے۔ حال ہی میں الیکشن کمیشن نے 2100 سے زائد رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ جماعتوں کے خلاف کارروائی کے لیے محکمہ انکم ٹیکس کو مکتوب روانہ کیا تھا۔ کمیشن کی درخواست پر محکمہ انکم ٹیکس نے ملک بھر میں چھاپے مارے اور جعلی سیاسی جماعتوں کے 4000 کروڑ روپے سے زیادہ کے اثاثے اور نقدی برآمد کی۔
اصولوں کے مطابق پارٹی بھی سیاسی جماعت کو الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کے پانچ سال کے اندر الیکشن لڑنا ہوتا ہے۔ اگر پارٹی مسلسل چھ سال تک الیکشن نہیں لڑتی تو اسے رجسٹرڈ پارٹیوں کی فہرست سے نکال دیا جاتا ہے۔