عالمی احتجاج سے ہی بقیع میں روضہ تعمیر ہوگا : مولانا محبوب مھدی عابدی

ممبئی


زوم کے ذریعے جنت البقیع کی تعمیر کی تحریک کو مضبوط اور عالمی بنانے کے لیے مولانا سید محبوب مھدی عابدی کی صدارت میں ایک عظیم الشان انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی ۔ کانفرنس کا آغاز خوش گلو و خوش الحان مداح اھلبیت جناب ساحل عارفی کے ذریعے ہوا جس میں اس شعر نے پورے ماحول کو غمگین کر دیا شعر یہ ہے ۔ جا کر مدینہ روتے ہیں زوار اس لیے* آنکھیں تلاش کرتی ہیں روضہ بتول کا ۔
ساحل عارفی کے اشعار کے بعد کانفرنس کے صدر جناب مولانا سید محبوب مھدی عابدی نجفی نے علما ، خطبا و شعرا کا خیرمقدم کرتے ہوئے فرمایا کہ فقط اٹھ شوال کو جنت البقیع کے منہدم روضوں کو مجالس سید الشہدا کے ذریعے یاد کرنا کافی نہیں ہے بلکہ اس اہم تحریک کو کامیاب بنانے کے لئے مسلسل کوشش کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔ ہمیں آنے والے آٹھ شوال کے لیے ابھی سے منظم پروگرام بنانا ہے اور اٹھ شوال کو ملک کے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے عالمی تاریخ ساز احتجاج کرنا ہے ایسا احتجاج ہو جو حکومت کو سوچنے پر مجبور کر دے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہر شخص آستین ہمت کو الٹ کر وارد میدان ہو اور پوری طاقت و قوت سے اس تحریک میں شامل ہو۔
معروف خطیب مولانا سید شرر نقوی نے سر زمین لکھنو سے اپنی جاذب و دلکش تقریر میں ناظرین کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے کربلا کربلا کی صدائیں اس قدر بلند کیں کہ آج شرق و غرب عالم میں ھر ایک کربلا کو پہچاننے لگا ہے بالکل اسی طرح اگر ہم یک زبان ہو کر بقیع بقیع کی آواز بلند کریں تو پوری دنیا تک بقیع کا نام بھی پہنچ جائے گا اور تحریک بھی ۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ مجلس پڑھنے کے لیے جہاں بھی جاؤں گا بقیع کا ذکر ضرور کروں گا تاکہ آٹھ شوال کو ایک زبردست احتجاج ہو سکے ۔
لکھنو سے ہی ایک بہترین خطیب جناب مولانا سید قرطاس کربلائی نے البقیع آرگنائزیشن کی قابل قدر تحریک کی حمایت کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ایک بہت عمدہ تحریک ہے کیونکہ بقیع ہماری زندگی میں رکن واجب کی اہمیت رکھتی ہے ۔ اسلام کے پیشواؤں کی قبروں کو منہدم کرنے کے لیے بنی امیہ کے گرگوں نے مختلف شیعہ و سنی ملکوں پر حملہ کیا تاکہ وہ اپنے ناپاک عزائم کو عملی جامہ پہنا سکیں ۔
بنگلادیش سے وہاں کے بزرگ و معتبر عالم جلیل مولانا سید آفتاب حسین نقوی نے اپنی عالمانہ تقریر میں فرمایا کہ بائیس سال سے جنت البقیع کی تعمیر کے لیے ہمارے ملک میں تحریک جاری ہے اور روز بروز اس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس تحریک میں برادران اہلسنت کو بھی شامل کیا جائے ۔ امام خمینی نے فرمایا تھا کہ ھم آل سعود کو انہدام جنت البقیع کی وجہ سے کبھی بھی معاف نہیں کریں گے ۔
اردو ادب کے ادیب ، محقق و نامور شاعر جناب حلیم زیدی نے اپنے دلکش اشعار کے ذریعے سے بقیع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ اسی کو سوچ کے تعمیر ہو مزار بتول* تمہارے دین کی عزت ہیں فاطمہ زہرا ۔ سعودی نسل کو احساس یہ نہیں ہے حلیم* رسول پاک کی عظمت ہیں فاطمہ زہرا ۔
عالمی شہرت یافتہ خطیب مولانا سید رئیس جارچوی نے اپنی نہایت مفید تقریر میں فرمایا کہ جب جنت البقیع منہدم کی گئی تو اس وقت مسلمانوں کی ایک مختصر تعداد نے آل سعود کے خلاف آواز بلند کی اس لیے ان کی آواز صدا بصحرا ہو گئی ۔ اب ضرورت ہے کہ عالم اسلام اس سلسلے میں ہمارے ساتھ آئے اور دنیا کے ہر گوشے سے بقیع کی تعمیر کی آواز بلند ہو یہ بات ہر مسلمان کو سمجھ لینا چاہیے کہ جن لوگوں نے بقیع کے روضوں کو منہدم کیا ہے انہوں نے رسول خدا ص کے دل کو دکھایا ہے اور مسلمانوں کی خاموشی بھی نبی کریم ص کے دل کو دکھا رہی ہوگی ۔
پونا مہاراشٹرا سے مولانا اسلم رضوی نے کہا کہ اگر تعمیر بقیع کے لیے ہر طرف سے آواز اٹھے تو یہ آواز نہیں ہوگی بلکہ ایک انفجار اور دھماکہ ہوگا البتہ یہ گولہ بارود والا دھماکہ نہیں ہے بلکہ نوری دھماکہ ہوگا جیسا کہ امام خمینی رح نے انقلاب کی کامیابی کے بعد فرمایا تھا کہ انقلاب کی کامیابی میں یہ لوگوں کی آواز نہیں تھی بلکہ انفجار نور یعنی نور کا دھماکہ تھا ۔ جنت البقیع کے سلسلے میں بھی ایسے ہی انفجار نور کی ضرورت ہے ۔
آخر میں البقیع آرگنائزیشن کے سربراہ مولانا سید محبوب مھدی عابدی نے تمام علما ، خطبا ، شعرا ، ناظرین اور پروگرام کو براہ راست نشر کرنے والے چینلز کا شکریہ ادا کیا۔
پروگرام کی نظامت حسب معمول ایس این این چینل کے ایڈیٹر ان چیف مولانا سید علی عباس وفا نے نہایت متانت و خوش اسلوبی سے کی اور کانفرنس کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔
جناب عباس علوی نے کنٹرول روم سے اس کانفرنس کو لائیو نشر کیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔