محمد زبیر رہا، یوگی سرکار کی سخت سرزنش، مقدمے دہلی منتقل

ہندوستان

سپریم کورٹ نےکہا کہ آلٹ نیوز کے شریک بانی کو جیل میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ، ایس آئی ٹی تحلیل، ٹویٹ پر پابندی کی اپیل بھی مسترد

حقائق کو منظر عام پر لانے اور نفرت پھیلانے والوں کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں ۲۳؍ دنوں تک قید میں رہنے کے بعد بدھ کو محمد زبیر کو بالآخر رہائی نصیب ہوگئی۔ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت پر بدھ کی شام ہی انہیں تہاڑ جیل سے رہا کیاگیا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یوپی سرکار کی سرزنش کرتے ہوئے بدھ کی دوپہر جو فیصلہ سنایا اس میں تاکید کی گئی تھی کہ شام ۶؍ بجے سے پہلے پہلے آلٹ نیوز کے شریک بانی کو رہا کردیا جائے۔
سپریم کورٹ نے اتر پردیش میں درج تمام ۶؍ معاملات میں محمد زبیر کو نہ صرف عبوری ضمانت دیدی بلکہ وہاں درج ان کے خلاف تمام مقدموں کو دہلی منتقل کرنے کا بھی حکم سنایا۔ عدالت نے ضمانت دیتے وقت یوپی پولیس کی اس اپیل کو بھی ٹھکرا دیا کہ زبیر کے ٹویٹ کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ کورٹ نے کہا کہ کسی صحافی کو لکھنے سے کیسے روکا جاسکتاہے۔ جسٹس ڈی وائی چندرچڈ اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بنچ نے آلٹ نیوز کے شریک بانی کو عبوری ضمانت دیتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ یہ قانون کا متعین کردہ اصول ہے کہ گرفتاری کے حق کو انتہائی ناگزیر معاملات میں ہی استعمال کیا جانا چاہئے۔ ہمیں ان معاملات میں اب زبیر کو ایک دن بھی قید رکھنے کا کوئی جواز نظر نہیں آرہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ کہ محمد زبیر کو ۲۰؍ہزار روپے کے ضمانتی بانڈ پر رِہا کیا جائے ۔ البتہ سپریم کورٹ نے یوپی میں درج تمام ۶؍ ایف آئی آر رد کرنے کی زبیر کی اپیل پر انہیں دہلی ہائی کورٹ سےرجوع کا حکم دیا۔
اس کے ساتھ ہی ان کے خلاف درج تمام ایف آئی آر دہلی منتقل کر نے کا حکم سنایا۔ کورٹ نے یوپی میں زبیر کے خلاف جانچ کیلئے بنائی گئی ایس آئی ٹی بھی تحلیل کردی۔ اہم بات یہ ہ کہ زبیر کے خلاف ان ہی معاملات میں کوئی نئی ایف آئی آر بھی درج نہیں ہوسکتی، سپریم کورٹ نے اس پر بھی انہیں تحفظ فراہم کردیا ہے۔ زبیر کو ٹویٹ کرنے سے روکنے کی اپیل پر جسٹس چندر چڈ کی بنچ نے کہا کہ ’’یہ تو بالکل ایسا ہی ہے جیسے ہم کسی وکیل سے کہیں کہ وہ مستقبل میں عدالت میں جرح نہ کرے۔ اس طرح کسی شہری کو نہیں روکا جاسکتا ۔‘‘ کورٹ نے بہرحال واضح کیا کہ ’’اگر عرضی گزار قانوناً کوئی غلطی کرے گا تو اسے جوابدہ ہونا پڑے گا۔ ‘‘ حکومت نے زبیر پر ٹویٹ کرنے پر پابندی عائد کرنے کیلئے پیش کی گئی دلیل میں کہا تھا کہ ملزم صحافی نہیں ہے، وہ خود کو فیکٹ چیکر کہتا ہے لیکن اس کے ٹویٹس زہر پھیلا رہے ہیں۔ اسے روکا جانا چاہئے۔اپنی اس دلیل پر یوگی سرکار کوعدالت کی سخت سرزنش کا سامنا کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ محمد زبیر کو ۲۷؍ جون کو دہلی پولیس نے گرفتار کیاتھا جس کے بعد یوپی پولیس ان کی تحویل حاصل کرلی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔