ممبئی میں خسرہ کی وبا سے پائیدھونی سے متصل نل بازار علاقہ سے تعلق رکھنے والے ایک سالہ بچے کی موت ہوگئی جبکہ پوری ممبئی سے اس بیماری سے متاثر 61 ؍ بچوں کو کستوربا اسپتال میں علاج کیلئے داخل کرایا گیا ہے۔ ان میں سے 6 ؍ بچوں کو آئی سی یو میں آکسیجن پر رکھا گیا ہے البتہ ڈاکٹروں کے مطابق تمام بچے خطرے سے باہر ہیں۔ یاد رہے کہ اکتوبر کے آخر میں گوونڈی میں 48؍ گھنٹوں میں ایک ہی خاندان کے 3؍ بچوں کی موت ہوگئی تھی جن میں سے ایک بچے کے متعلق حتمی طور پر کہا گیا تھا کہ اسے خسرہ ہوگیا تھا جبکہ دیگر ۲؍ بچوں میں خسرہ کی علامتیں پائی گئی تھیں لیکن ڈاکٹروں نے ان دونوں کو خسرہ ہونے کی تصدیق نہیں کی تھی۔ اس واقعہ کے بعد شہری انتظامیہ حرکت میں آیا اور جب گوونڈی سمیت مختلف علاقوں میں جانچ کی گئی تو پتہ چلا کہ خسرہ نے وبائی صورت اختیار کرلی ہے اور گوونڈی کے علاوہ دھاراوی، کرلا، ماہم اور باندرہ جیسے علاقوں میں بھی بڑی تعداد میں بچے خسرہ سے متاثر ہیں۔اس کے بعد بی ایم سی اہلکاروں نے پورے ممبئی میں بچوں کی جانچ شروع کردی اور خسرہ کی وبا سے مقابلے کے لئے چنچپوکلی میں واقع کستوربا اسپتال کے ایک وارڈ کو اسی بیماری کے علاج کے لئے مختص کردیا گیا ہے۔
ایک سالہ بچی خسرہ اور دیگربیماریوں کا شکار تھی
اب تک شہر کے مختلف علاقوں سے ۶۱؍ بچوں کو بی ایم سی کے ذریعہ چلائے جانے والے کستوربا اسپتال میں علاج کیلئے داخل کیا گیا ہے جبکہ نل بازار کے ایک سالہ بچے کی پیر کو موت ہوگئی ہے۔ جس بچے کا انتقال ہوا ہے، وہ کستوربا اسپتال میں ہی گزشتہ ایک ہفتے سے زیر علاج تھا اور اسے خسرہ کے علاوہ دیگر بیماریوں نے گھیر لیا تھا جس کے بعد علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔
بی ایم سی کے ذریعہ فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق ۴؍نومبر سے ۱۴؍ نومبر کے درمیان کستوربا اسپتال میں ۶۱؍ بچے خسرہ کے علاج کیلئے داخل کرائے گئے ہیں جن میں سے ۵۰؍ فیصد بچوں کی عمریں ایک سے ۴؍ سال کے درمیان ہیں جبکہ نومولود سے ۸؍ ماہ کے بچوں کی تعداد ۸؍ ہے۔ اس کے علاوہ ۹؍ سے ۱۱؍ مہینوں کے بچوں کی تعداد ۵؍ اور ۵؍ سے ۹؍ سال کے ۱۴؍ بچے زیر علاج ہیں جبکہ ۱۵؍ سال سے زائد عمر کے ۳؍ بچے یہاں لائے گئے ہیں۔
162؍بچے خسرہ کے مشتبہ مریض
گوونڈی میں ۳؍ بچوں کی موت کے بعد بی ایم سی نے خصوصی مہم شروع کی جس میں پورے شہر میں 162؍ بچے خسرہ کے مشتبہ مریض پائے گئے ہیں جبکہ بی ایم سی کے اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے اب تک ممبئی میں خسرہ کے 908؍ معاملات سامنے آچکے ہیں۔کستوربا اسپتال میں زیر علاج ۶۱؍ بچوں میں سے ۵۰؍ فیصد بچوں کی عمریں ایک سے ۴؍ سال کے درمیان ہیں اور بچوں کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایک سے ۴؍ سال کی عمر کے بچوں کا انفیکشن سے ہونے والی بیماریوں سے متاثر ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے۔
خسرہ کا ٹیکہ
گوونڈی میں بچوں کی موت کے بعد بی ایم سی نے ایک اعلامیہ میں کہا تھا کہ خسرہ سے متاثرہ بچے سردی، بخاراور کھانسی سے متاثر ہوسکتے ہیں اور ان کے جسم پر خارش کے اثرات بھی پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ جن بچوں کو خسرہ کے مکمل ٹیکے نہیں لگے ہیں یا بالکل نہیں لگے ہیں، ان کی بیماریاں پیچیدہ شکل اختیار کرسکتی ہیں۔ اسی بنیادپر شہری انتظامیہ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ جن بچوں کو خسرہ (میزلس) کے ٹیکے نہیں لگے ہیں، انہیں ٹیکے لگوالیں۔ بی ایم سی اسپتالوں اور ڈسپنسری کے علاوہ سرکاری اسپتالوں میں بھی خسرہ کے ٹیکے مفت لگائے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ ممبئی میں خسرہ کے بڑھتے معاملات کے پیش نظر مرکزی وزارت صحت نے بھی ماہرین کی ایک ٹیم ممبئی بھیجی ہے جو ریاستی حکومت اور بی ایم سی کی اس وبا پر قابو پانے میں مدد کررہی ہے۔
بی ایم سی کے مطابق خسرہ کے ٹیکے ہندوستان میں کئی برسوں سے بچوں کو لگائے جارہے ہیں اس لئے ان ٹیکوں کو لگوانے میں عوام کو کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہئے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لئے بھی ٹیکے بنائے گئے ہیں لیکن ان ٹیکوں کے متعلق عوام میں بے اعتمادی بھی پائی جارہی ہے لیکن خسرہ کے ٹیکے برسوں سے لگائے جارہے ہیں۔ اسی بنیاد پر ہندوستان نے ہدف طے کیا تھا کہ ۲۰۲۳ء تک ہندوستان سے خسرہ بالکل ختم ہوجائے گا لیکن ۲۰۲۲ء کے ختم ہونے سے پہلے ہی ممبئی میں بڑی تعداد میں خسرہ کے مریض پائے گئے ہیں جس سے اس ہدف کوحاصل کرنا محال نظر آرہا ہے۔
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی میونسپل کمشنر سے گفتگو
ممبئی میں خسرہ کے حالات کے پیش نظر ریاستی وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے منگل کو میونسپل کمشنر اقبال سنگھ چہل سے اس بارے میں فون پر گفتگو کی اور انہیں اس وبا سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن اقدام کرنے کی ہدایت دی۔ وزیر اعلیٰ نے یہ تفصیلات بھی حاصل کیں کہ محکمۂ صحت اس بیماری پر قابو پانے کیلئے کیا کررہا ہے۔ انہوں نے اسپتالوں میں خسرہ کے علاج میں استعمال ہونے والی دوائیں وافر مقدار جمع رکھنے کی بھی ہدایت دی ہے