میری علالت کے دوران تختہ پلٹ کی سازش رچی گئی:ادھو ٹھاکرے

Uncategorized ممبئی

شیوسینا کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے ایک گفتگو میں یہ ایک چونکا دینے والا انکشاف کیاکہ ” جب میں اپنی ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے اسپتال میں داخل تھا، تب ہی باغیوں نے میری قیادت میں مہاوکاس اگھاڑی(ایم وی اے) حکومت کو گرانے کی سازش رچی تھی۔لیکن انہیں کامیابی نصیب نہیں ہوئی تھی۔”

واضح رہے کہ مہاوکاس اگھاڑی حکومت کے وزیر اعلی ادھوٹھاکرے نومبر 2021؍ میں اپنی گردن اور ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف کے علاج کے لیے اسپتال داخل ہوئے تھے اس دوران ادھو ٹھاکرے نے ایک ہفتے میں دو سرجری کروائیں، لیکن پریشان کنبہ کو یہ بات ستائی جا رہی تھی کہ ادھو ٹھاکرے کی حالت نازک بنی ہوئی ہے ۔اس کے باوجود اُن کی پارٹی کے شرارتی عناصر نے حکومت گرانے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نےمزید کہا کہ” میں اس خوفناک تجربے کے بارے میں بات کرنے سے گریز کرتا ہوں کیونکہ میں کوئی ہمدردی نہیں چاہتا ہوں , دراصل اپنی پہلی سرجری کے بعد میں ٹھیک ہو گیا لیکن ایک ہفتے سے زیادہ وقت کے بعد میری گردن میں ایک جگہ پر خون جم گیا تھا اور میری گردن کے نیچے کی تمام حرکتیں ختم ہو گئی تھیں”

ادھو ٹھاکرے نے پارٹی کے ترجمان ‘سامنا میں میراتھن انٹرویو کے دوران یہ باتیں کہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ عملی طور پر مفلوج ہو گئے تھے ،ڈاکٹروں نے رپورٹ دیکھ کر اسے خون جم گیا ہے کہہ کر اس کا علاج شروع کیا اور خوش قسمتی سے ڈاکٹروں نے میرا کامیاب آپریشن کیا اور اسی لیے میں آج آپ کے سامنے ہوں۔”

شیو سینا سربراہ نے کہا کہ اس مدت کے دوران وہ اپنے بازوؤں اور ٹانگوں سمیت مکمل نقل و حرکت کھو چکےتھے۔ جب وہ بے حرکت تھے، (مستقبل کے) باغی بظاہر بہت زیادہ متحرک تھے اور شیو سینا کے مفادات کے خلاف کام کر رہے تھے اوریہ افواہیں پھیلائی جا رہی تھیں کہ اُدھو ٹھاکرےدوبارہ کبھی صحت یاب نہیں ہوں گے اور جب کہ کچھ کی خواہش تھی کہ وہ واپس نہ آئیں۔ جبکہ ہزاروں عام لوگوں نے ان کی حمایت کی اوران کی جلد صحت یابی کے لیے دعائیں کیں۔

انہوں نے کہاکہ” یہ وہ وقت تھا جب میں نے انہیں (اس وقت کے وزیر اور موجودہ سی ایم ایکناتھ شندے) کو پارٹی کی دیکھ بھال کے لیے نمبر 2کے طور پر سونپا تھالیکن جب مجھے ان کی سب سے زیادہ ضرورت تھی وہ مجھے نیچے لانے کی سازش میں مصروف تھے۔”ادھو ٹھاکرے نے اپنی آواز میں تلخ لہجے کے ساتھ کہاکہ یہ دردناک سچائی پوری زندگی ان ساتھ رہے گی۔

انہوں نےشندے کو سیکنڈ ان کمانڈ کا عہدہ سونپنے کے بعد کہاکہ”تم نے اس اعتماد کو ختم کیا اور میری غیر موجودگی میں پارٹی کو سنبھالنے کے لیے ایمان کو دھوکہ دیا۔”

باغی منقسم دھڑے کا حوالہ دیتے ہوئے ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ جس نے بالآخر ۳۰جون کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت سے نئی حکومت تشکیل دی ، جسے ‘حقیقی شیو سینا’ ہونے اور بالاصاحب ٹھاکرے کے تئیں اپنی وفاداری کا اعلان کرتے ہوئے وہ لوگ خوش ہوئے۔اب وہ دوسرے لوگوں کے باپ کو بھی ‘چوری کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے پاس دیکھنے کے لائق کوئی باپ نہیں ہے!”

انہوں نے سردار ولبھ بھائی پٹیل اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے ساتھ بھی ایسا ہی کیاان کا ارادہ شیوسینا کو ٹھاکرے سے الگ کرکے تباہ کرنا ہے جیسا کہ وہ کانگریس کو اسے گاندھی خاندان سے الگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ٹھاکرے نے سختی سے بی جے پی پر الزام لگایا کہ اس نے شیوسینا،نیشنلسٹ کانگریس پارٹی،کانگریس کی ایم وی اے حکومت کو گرانے کے لیےہزاروں کروڑ روپے” خرچ کیے اور باغیوں کو انتخابات کا سامنا کرنے کی ہمت بھی دی کہ انتخاب جیتنے میں جو بھی لگے گا وہ فراہم کریں گے۔ اب وہ کہتے ہیں کہ این سی پی،کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنا ایک غلطی تھی۔لیکن ڈھائی سال اس اگھاڑی کاحصہ رہے ہیں۔

انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر بی جے پی نے 2019میں اپنا وعدہ پورا کیا ہوتا تو موجودہ بحران پیدا نہ ہوتا۔’بھارت درشن’ یا ہزاروں لاکھوں خرچ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی اوریہ سب کچھ وقار کے ساتھ ہوتا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔