سپریم کورٹ نے پیر کے روز آلٹ نیوز کے کو فاونڈر محمد زبیر کو بڑی راحت دیتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں ان کے خلاف دائر پانچ ایف آئی آر میں فی الحال ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی معاملے کی اگلی سماعت 20 جولائی کے لئے مقرر کردی گئی۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ ایک کے بعد ایک ایف آئی آر درج ہونا پریشان کرنے والا ہے۔
اس سے قبل محمد زبیر نے اپنے خلاف اترپردیش میں درج سبھی 6 ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں کہا کہ ان کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 298A اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج ہے، جس میں زیادہ سے زیادہ تین سال کی سزا کا التزام ہے، تو ایسے جانچ کا کیا مطلب ہے۔
محمد زبیر کی وکیل ورندا گروور نے کہا کہ ان کے موکل پر ہاتھرس میں دو، لکھیم پور میں ایک، سیتا پور میں ایک اور غازی آباد میں ایک معاملہ درج ہوا ہے، جبکہ سیتا پور معاملے میں سپریم کورٹ میں پروٹیکشن ملا تھا اور دہلی والے معاملے میں بھی ضمانت مل چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا، ’محمد زبیرکے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 298A اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں زیادہ سے زیادہ تین سال کی سزا کا التزام ہے، جانچ کا کیا جواز ہے‘۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے کہا، ’آپ نے یوپی میں درج 5 مقدموں کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ آپ یہ بتائیے کہ آج آپ کیا چاہتی ہیں‘؟
دراصل، محمد زبیر نے سبھی ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ محمد زبیر کی وکیل ورندا گروور نے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی بینچ کے سامنے عرضٰ پر فوری سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ حالانکہ سالسٹر جنرل تشار مہتہ نے محمد زبیر کی عرضی پر عدالت عظمیٰ میں آج سماعت کی مخالفت کی تھی۔