سرحد تنازع : ایم وی اے لیڈروں کو بیلگاوی میں داخل ہونے سے پولیس نے روکا، مہاراشٹر میں احتجاج تیز

مہاراشٹر

مہاراشٹر ۔ کرناٹک سرحد تنازع کو لے کر ممبئی میں جاری احتجاج پیر کو اس وقت مزید تیز ہوگیا جب این سی پی ، کانگریس اور ایم ای ایس کے لیڈروں کو کرناٹک پولیس نے بیلگاوی ( بیلگام) میں داخل ہونے سے روک دیا ۔ یہ ضلع دونوں ریاستوں کے درمیان سرحد تنازع کے مرکز میں ہے ۔ مہاراشٹر کے لیڈر احتجاج کرنے کیلئے بیلگام میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے ۔ ملی جانکاری کے مطابق کرناٹک پولیس نے این سی پی لیڈر حسن مشرف اور شیوسیان کے کولہاپور ضلع صدر وجے دیوانے کو احتیاطی حراست میں لے لیا ہے ۔

مہاراشٹر ایکریکرن سمیتی ( ایم ای ایس) کے ذریعہ پیر کو بیلگاوی میں منعقدہ مہا میلہ میں شرکت کرنے کیلئے مہاراشٹر کے شیو سینا ممبر پارلیمنٹ دھیریہ شیل مانے کو ضلع میں داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا ۔ اس سے پہلے ہر سال کرناٹک اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے افتتاح کے دن ایم ای ایس کی زیرقیادت ہونے والے مہا میلہ سمیلن کو پولیس کے ذریعہ اجازت دینے سے انکار کے بعد رد کردیا گیا تھا ۔ خطہ میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے ۔ سرحد تنازع کو لے کر پیر کو بھی دنوں ریاستوں کی اسمبلی سیشن میں گرما گرمی رہی ۔

کانگریس کے سینئرلیڈر اشوک چوہان نے پیر کو دعوی کیا کہ دونوں ریاستوں کے سرحد تنازع کے درمیان کرناٹک کے وزیراعلی بومئی کے ‘فرضی’ ٹویٹر ہینڈل کے معاملہ پر مہاراشٹر کو گمراہ کیا جارہا ہے ۔ یہاں اسمبلی بھون احاطہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے چوہان نے پوچھا کہ مہاراشٹر سرکار اس معاملہ میں خاموش کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ریاستی سرکار ‘فرضی’ ٹویٹ اکاونٹ کے معاملہ پر تنازع کو ختم کرنے میں کرناٹک کی مدد کررہی ہے، جس سے ‘اشتعال انگیز’ تبصرے کئے گئے ۔

مہاراشٹر کے وزیراعلی ایکناتھ شندے نے پچھلے ہفتہ کہا تھا کہ مہاراشٹر کے کچھ علاقوں کا دعوی کرنے والے ان کے کرناٹک کے ہم منصب کے نام سے کئے گئے ٹویٹ حقیقت میں بومئی کے ذریعہ پوسٹ نہیں کئے گئے تھے ۔ پچھلے ہفتہ مہاراشٹر اور کرناٹک کے وزرائے اعلی سے دونوں ریاستوں کے درمیان سرحد تنازع کو کم کرنے کیلئے ملاقات کرنے والے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ ٹاپ لیڈروں کے نام پر ‘فرضی’ ٹویٹ نے بھی اس معاملہ کو بڑھایا ہے ۔

بیلگاوی اور شمالی کرناٹک میں آس پاس کے علاقوں پر مہاراشٹر کے دعووں پر تنازع ہے ۔ ان علاقوں میں ایک بڑی تعداد مراٹھی بولنے والوں کی آبادی رہتی ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔