‘تنہائی اتنی ہی خطرناک، جیسے روزانہ 15 سگریٹ پینا’

بلاگ و مضمون

امریکی محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ اہلکار نے خبردار کیا ہے کہ ملک کو ‘تنہائی کی وبا’ کا سامنا ہے جو صحت کے لیے اتنی ہی خطرناک ہے جیسے روزانہ 15 سگریٹ پینا۔

سرجن جنرل وویک مورتی نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ان لاکھوں امریکی شہریوں میں شامل ہیں، جنھوں نے خود ‘تنہائی کے گہرے احساس’ کا تجربہ کیا۔

سرجن جنرل وویک مورتی نے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سماجی تنہائی کو موٹاپے یا منشیات کے استعمال کی طرح سنجیدگی سے لیا جائے۔

ان کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً نصف امریکی تنہائی کا شکار ہوتے ہیں۔

وویک مورتی نے سماجی رابطے کی تعمیر نو کے لیے ایک قومی فریم ورک کے بارے میں بھی بتایا ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق تنہائی سماجی رابطے کی کمی، کم تعلیمی کامیابی اور کام کی بری کارکردگی سے بھی جڑی ہوئی ہے۔

تحقیقات کے مطابق ذیابیطس، دل کے دورے، بے خوابی اور ڈیمنشیا جیسی بیماریوں کا سبب بن کر تنہائی قبل از وقت موت کے خطرے کو تقریباً 30 فیصد تک بڑھاتی ہے۔

یہ مسئلہ کورونا جیسی وبائی مرض کی وجہ سے اور بڑھ گیا ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے اپنے سماجی حلقوں کو محدود کر دیا ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق جون 2019 سے جون 2020 تک سوشل نیٹ ورک کے شرکا کے سائز میں اوسطاً 16 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

اس سے نمٹنے کے لیے وویک مورتی نے ثقافتی اور پالیسی ردعمل کو تبدیل کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا ہے۔

وویک مورتی کی حکمت عملی کے چھ ستون ہیں جن میں کمیونٹیز میں سماجی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کی کوششیں شامل ہیں اور جزوی طور پر صحت عامہ کے نظام کو استعمال کر کے یہ مقصد حاصل کرنا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین جین پیئر نے کہا ہے کہ یہ ایڈوائزری بائیڈن انتظامیہ کی ذہنی صحت سے نمٹنے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔ ان کے مطابق مئی، امریکہ میں دماغی صحت سے متعلق آگاہی کا مہینہ ہے۔

اگرچہ اس اعلان کا مقصد آگاہی میں اضافہ کرنا ہے لیکن اب تک اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے وفاقی فنڈنگ ​​کا کوئی نیا اعلان نہیں کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔