ہندوستان میں مانسون مکمل طور پر پہنچ چکا ہے۔ بعض مقامات پر اتنی شدید بارش ہو رہی ہے کہ وہاں سیلاب جیسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ اسی دوران محکمہ موسمیات کی جانب سے آئندہ پانچ روز کے دوران مختلف ریاستوں میں ہونے والی بارشوں کے حوالے سے الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 7 جولائی کے بعد کونکن، گوا اور گجرات میں شدید بارش ہو گی۔ یہ کہا گیا تھا کہ 7 اور 8 جولائی کو جنوبی ہندوستان کی ریاست میں بھاری سے بہت زیادہ بارش ہوسکتی ہے۔ 9 جولائی سے اس میں کمی کا امکان ہے۔ گوا کے لیے ریڈ الرٹ بھی جاری کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے لوگوں کے لیے ہیلپ لائن نمبر کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے واضح کیا ہے کہ کونکن گوا، مدھیہ مہاراشٹرا کے گھاٹ علاقوں میں اگلے تین دنوں تک موسلادھار سے بہت زیادہ بارش ہوسکتی ہے۔ اسی طرح مغربی ہندوستان کے گجرات میں اگلے پانچ دنوں تک موسلادھار بارش ہو گی۔ محکمہ موسمیات نے مغربی اتر پردیش کے علاقوں میں موسلادھار بارش کی وارننگ جاری کی ہے۔ آج سے ہی یہاں اگلے چند روز تک موسلادھار بارش ہو سکتی ہے۔ اتراکھنڈ اور مشرقی راجستھان میں اگلے پانچ دنوں تک اسی طرز پر موسلا دھار بارش جاری رہے گی۔
شمال مشرق میں بادل جم کر برسیں گے۔
وسطی ہندوستان میں اگلے دو دنوں تک شدید بارشوں کا الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں کے لیے محکمہ موسمیات نے کہا کہ ہمالیائی علاقے مغربی بنگال، سکم، آسام، اروناچل پردیش، میگھالیہ، منی پور، ناگالینڈ میں اگلے پانچ دنوں تک بہت زیادہ بارشیں ہو گی۔ بتایا گیا کہ بہار اور اڈیشہ میں اگلے پانچ دنوں تک بارش ہوگی۔
کرناٹک گوا میں سیلاب جیسی صورتحال ہوسکتی ہے
جنوبی ہندوستان کے کیرالہ میں آج اتنی شدید بارش ہوئی کہ ریاستی حکومت نے کئی اضلاع میں اسکولوں میں تعطیل کا اعلان بھی کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق بارش اور تیز ہوا کے باعث کئی مقامات پر درخت جڑوں سے اکھڑ گئے جس سے کئی لوگوں کے گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔ بتایا گیا کہ دریا میں پانی کی سطح بڑھنے سے کناروں پر بنے مکانات پانی کے بہاؤ میں بہہ گئے۔ ایسے میں لوگوں کو راحت کیمپوں میں بھیج دیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے پہلے ہی گوا کے تمام دو اضلاع میں موسلادھار بارش کی وجہ سے ریڈ الرٹ کا اعلان کر دیا تھا۔ آج نشیبی علاقوں میں پانی بھر جانے کے واقعات منظر عام پر آئے۔یہاں سیلاب جیسی صورتحال کے پیش نظر گوا کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی مدد کے لیے دو الگ الگ ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیے گئے ہیں۔