بلاگ و مضمون

ازقلم:محمد اسامہ قاسمی سیتامڑھی

-:مقاصدِقربانی اور معیارِقبولیت:-

مومن کی پوری زندگی اعلیٰ و ارفع مقاصد کے حصول کی تگ و دو سے عبارت ہے اسلام نے ان مقاصد کی تکمیل کےشرعی اصول وضع کئے تاکہ انسان بطریق احسن اپنے مقاصد میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکے۔           
قربانی ایک عظیم الشان عمل ہے اس کا مقصد صرف ایک جانور قربان کر دينا نہیں بلکہ نفس میں غنا و بے نیازی کی کیفیت پیدا کرنا اور بڑے سے بڑے ایثار کے لئے تیار ہونا ہے۔
   دیگر مذاہب میں بھی اگرچہ قربانی مروج تھی لیکن اسلام نے قربانی کے جو مقاصد بیان کئے ہیں وہ حیاتِ انسانی میں ایک انقلاب بپا کر دیتے ہیں-
  (درج ذیل نکات میں ان کو زیر بحث لایا جاتا ہے)
    سنت ابراہیم علیہ السلام کا احیاء قربانی کا عمل وہ سنت ابراہیمی ہے جسے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں یادگار کی صورت میں قیامت تک کے لئے محفوظ کر لیا گیا ہے اور امت مسلمہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہمیشہ کے لئے عملی صورت میں اس کا
مظاہرہ کرتی رہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اور ہم نے ہر امت کیلئے ایک قربانی مقرر کر دی ہے۔“
(الحج : ٣٢)
       الله تعالیٰ کو اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کا فعل اس قدر پسند آیا کہ امت مسلمہ کے لئے اس کی تقلید کوعبادت قرار دے دیا؛
      حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! یہ قربانی کیا شیٔ ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے؛صحابہ نے عرض کیا اس قربانی سے ہمیں کیا ثواب ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے عوض ایک نیکی؛ صحابہ نے عرض کیا یا رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اگر مینڈھا ہو تو بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تب بھی اس کی اون کے ہر بال کے عوض ایک نیکی ملےگی؛ (ابنِ ماجہ) 
    حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے افعال کی تقلید کرنے سے نہ صرف اُن کے اعمال کی یاد زندہ رہتی ہے بلکہ نیک عمل کا جذبہ بھی بیدار ہوتا ہے۔ سنتِ ابراہیم علیہ السلام پر کار بند رہنے کا عمل امتِ مسلمہ کو یہ یاد کراتا ہے کہ جس طرح امت آج اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کے عمل کو زندہ رکھنے کے لئے جانور قربان کرتی ہے اسی طرح اس خون کو گواہ بنا کر یہ وعدہ کرے کہ دین کی سربلندی کے لئے جان کی قربانی کا نذرانہ پیش کرنا پڑا تو بھی دریغ نہیں کرے گی؛ یہ ذہن نشین رہے کہ اگر قربانی کے اندر یہ روح کار فرما نہ ہو تو قربانی اپنے تقاضوں اور مقاصد کو حاصل نہیں کرسکتی-

مضمون نگار ماہنامہ”الکریم” دیوبند
کے چیف ایڈیٹر‌ ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔