بھیونڈی شہر کی تعمیر و ترقی کو لیکر اہم میٹنگ ، مگر مقامی صحافیوں کی نظرانداز کرنے کو لیکر مچا ہنگامہ!

بھیونڈی

بھیونڈی شہر کی ترقیاتی منصوبوں کو لے کر منعقدہ ایک اہم میٹنگ میں میونسپل کمشنر انمول ساگر نے سبھی سے تعاون کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر شہری، صحافی اور سماجی تنظیمیں مل کر کام کریں تو شہر کی صورت بدل سکتی ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل کمشنر دیوی داس پوار، وٹھل ڈاکے سمیت کئی مقامی صحافی موجود تھے۔

کمشنر نے پراپرٹی ٹیکس وصولی کو مستحکم کرنے، پانی کی سپلائی کو بہتر بنانے، گارڈن کی خوبصورتی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کو اولین ترجیح دینے پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ شہر کی صفائی ستھرائی اور ٹیکس وصولی میں کسی بھی طرح کی لاپروائی برداشت نہیں کی جائے گی۔

مقامی صحافیوں کی نظراندازی پر تنازعہ

اس اہم اجلاس میں بھیونڈی کے مقامی اور اردو زبان کے صحافیوں کو نظر انداز کیے جانے پر شدید تنازعہ کھڑا ہو گیا۔ کئی صحافیوں نے الزام عائد کیا کہ انتظامیہ نے بھیونڈی کے مقامی صحافیوں کو چھوڑ کر تھانے،  اور دیہی علاقوں کے صحافیوں کو مدعو کر مقامی صحافیوں کی توہین کی گئی ہے ۔

یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے جب مقامی صحافیوں کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی میونسپل کارپوریشن کے یومِ تاسیس کے موقع پر مقامی صحافیوں کو دعوت نہیں دی گئی تھی، جس پر میڈیا برادری میں سخت ناراضگی تھی۔ اب ایک بار پھر انتظامیہ کے اس رویے پر صحافیوں میں شدید غصہ پایا جا رہا ہے۔ کچھ سینئر صحافیوں نے اسے مقامی میڈیا کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا ہے، اور بھیونڈی کی میڈیا برادری نے مطالبہ کیا ہے کہ کمشنر اس پر وضاحت پیش کریں۔

انتظامیہ کی سازش یا محض لاپروائی؟

یہ سوال  سامنے آ رہا ہے کہ میونسپل انتظامیہ واقعی بھیونڈی کے صحافیوں کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، یا یہ محض ایک انتظامی غلطی ہے؟ اس واقعے نے مقامی میڈیا میں ہلچل مچا دی ہے اور آنے والے دنوں میں اس کے انتظامیہ پر اثرات دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔

یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کیا میونسپل کمشنر مقامی صحافیوں کی ناراضگی کو دور کرنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدام اٹھاتے ہیں یا پھر یہ معاملہ مزید طول پکڑتا ہے۔
سائبر جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے مہاراشٹر صدر دانش اعظمی اس معاملے پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے میونسپل  پی آر او شری کانت پردیسی پر الزام عائد کیا کہ وہ زعفرانی ذہنیت کے افسر ہیں وہلگاتار اردو صحافیوں کو میونسپل کارپوریشن کی تمام تقریبات سے دور رکھنے منظم سازش اور ہتھکنڈے اختیار کررہے ہیں
. جو بالکل بھی جائز نہیں ہے. انہوں نے کہاکہ وہ بہت صحافیوں کے ایک وفد کے ساتھ جلد میونسپل کمشنر انمول ساگر سے ملاقات کر اردو اور بالخصوص ایک مخصوص طبقے سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے تئیں پی آر او کی متعصبانہ کارکردگی پر فوراً روک لگانے اور اس معاملے کی  ڈیپارٹمنٹل انکوائری کراکر پی آر او شری کانت پردیسی کے خلاف تادیبی کارروائی کا مطالبہ کرینگے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔