بقیع کی تحریک جاری رہنا چاہیے ۔ مولانا صفدر زیدی
ممبئی: ام المومنین حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی جانگداز رحلت پر مفسر قران علامہ سید محبوب مہدی عابدی کی صدارت میں زوم کے ذریعے ایک عظیم الشان انٹرنیشنل کانفرنس بر گزار ہوئی جس میں بھارت ، ایران ، کویت اور امریکہ کے معروف علما نے حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی زندگی پر روشنی ڈالی ۔
کانفرنس کا آغاز البقیع آرگنائزیشن کے روح رواں مولانا سید محبوب مہدی عابدی کی دلکش تقریر سے ہوا ۔ حضرت خدیجہ س کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مولانا موصوف نے فرمایا کہ حضرت خدیجہ کی شان میں سو سے زیادہ قران کریم کی آیتیں موجود ہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی نگاہ میں حضرت خدیجہ س کی عزت کتنی ہے ۔آپ نے سعودی حکومت کو
مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت خدیجہ س ام المومنین ہیں اور یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ان کی قبر ٹوٹی ہوئی ہے۔
شہر مقدس قم سے محترم عالم دین مولانا سید مظفر مدنی نے قران کریم سے اللہ والوں کی قبروں کے احترام کو ثابت کیا اور فرمایا کہ تحریک تعمیر بقیع اور جنت المعلیٰ میں تمام مسلمانوں کو آگے آنا چاہیے قبر سازی و احترام قبور تو پیغمبر اسلام ص کے زمانے میں تھا اگر یہ عمل ناجائز ہوتا تو پیغمبر اسلام ص اس کو روکتے ۔ رسول خدا ص کا سکوت اس کے جائز ہونے کی واضح دلیل ہے ۔
شہر جونپور یوپی سے جامعہ امام جعفر صادق ع کے موسس و مدیر اور مشہور عالم جناب مولانا سید صفدر حسین زیدی نے اپنی عالمانہ تقریر میں حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کے فضائل و مناقب کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ کی قبر اور مدفونین بقیع کی قبروں کو اہلبیت سے دشمنی کی بنیاد پہ گرایا گیا ہے ۔ بعض شعرا اپنے اشعار کے ذریعے یہ کہتے ہیں کہ جب أمام آئیں گے تو مسمار روضوں کی تعمیر کریں گے ۔ یقینا امام بنا سکتے ہیں اس میں کسی کو شک و شبہ نہیں ہے لیکن ہم یہ کہیں کہ امام کے ظہور سے پہلے روضہ تعمیر ہوگا ۔ یعنی جب فرزند زہرا ظہور فرمائیں تو ہم اپنے ہاتھوں سے تعمیر کیے ہوئے روضے میں امام کا استقبال کریں گے ۔
شہر رانچی جھارکھنڈ سے ایک انقلابی اور فعال عالم دین اور خطیب شعلہ بیان مولانا سید تہذیب الحسن نے اپنی بہترین تقریر میں فرمایا کہ رسولِ اکرم نے چار بزرگ خواتین میں حضرت خدیجہ کو شامل کر کے آپ کی عظمت کو بیان کیا ہے ۔ آپ نے فرمایا کہ جب جبرئیل امین پیغمبر اسلام ص کے پاس آتے تھے تو حضرت خدیجہ کو سلام کہلواتے تھے آپ نے ایک خوبصورت مشورہ بھی دیا کہ آٹھ شوال کو پوری دنیا میں یوم سیاہ منایا جائے ۔ مسلمانوں کی ایک عالمی کانفرنس ہو جس کا عنوان حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی ذات گرامی ہو۔
امریکہ سے معتبر خطیب اور جلیل القدر عالم مولانا سید نفیس حیدر تقوی نے آج کے موضوع پر نہایت عمدہ تقریر کی اور فرمایا کہ حضرت خدیجہ س نے اسلام کو مضبوط کرنے کے لیے بہت بڑا کام کیا ہے آج سیکڑوں سال بعد ان کا ذکر اس بات کی دلیل ہے کہ آپ کے اعمال و ایثار کو اللہ نے شرف قبولیت عطا کیا ہے ۔ مولانا موصوف نے کہا کہ جب پیغمبر اسلام دین کی تبلیغ کر رہے تھے تو دشمن آپ سے کہہ رہا تھا کہ ہم سے مال و دولت لے لو اور اسلام کی تبلیغ سے باز آجاؤ یہ لوگ دین اسلام کو ختم کرنے کے لیے مال لٹا رہے تھے اور اسی ماحول میں حضرت خدیجہ اسلام کو پھیلانے کے لیے اپنی ساری دولت پیش کر رہی تھیں۔
کویت سے خطیب اھل بیت عالم مودت جناب مولانا مرزا عسکری حسین نے اپنی جامع تقریر میں فرمایا کہ یہ تحریک ایک علم ہے جسے ہمارے علما اپنے دوش پر اٹھائے ہوئے ہیں آپ نے کہا کہ جب وہاں فسق وفجور کے مراکز قائم ہو رہے ہیں تو أھل بیت علیھم السلام کے مقدس و پاک و پاکیزہ روضے جو شعائر الہی ہیں وہ کیوں نہیں بنائے جا سکتے ہیں ۔
حسب دستور آخر میں پونا سے مولانا اسلم رضوی نے علما و خطبا کا شکریہ ادا کیا اور فرمایا کہ حضور ص کے جانے کے بعد بنی امیہ نے ان ذوات مقدسہ کے فضائل و مناقب کو چھپانے کی ناکام کوشش کی حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کے فضائل کو ان لوگوں کے ذریعے اس لیے چھپایا گیا کہ آپ کا تعلق حضرت علی علیہ السلام و حضرت فاطمۃ سلام اللہ علیہا سے تھا آج اسلام کا درخت جو لہلہا رہا ہے وہ حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وجہ سے ہے۔آیت اللہ العظمیٰ جوادی آملی کے بقول اگر ایثار کو انسانی شکل دی جائے تو وہ حضرت خدیجہ کی ذات ہوگی ۔
اس پروگرام کی نظامت ایس این این چینل کے ایڈیٹر ان چیف اور ہندوستان میں بقیع کی تحریک کے ایک اہم رکن مولانا علی عباس وفا نے کی۔
