جب تک روضہ تعمیر نہ ہو جائے بقیع کی تحریک جاری رہے گی ۔ مولانا احمد رضا حسینی ، کینیڈا

ممبئی



امام زین العابدین ع صرف کربلا میں بیمار تھے ۔ مولانا شمشاد حسین رضوی  ، ناروے
      ممبئی: زوم کے ذریعے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی جانگداز شہادت پر بقیع آرگنائزیشن شکاگو امریکہ کی جانب سے ایک انٹرنیشنل کانفرنس بزرگ عالم دین ، استاد الاساتذہ مولانا سید شمشاد حسین رضوی (ناروے) کی صدارت میں برگزار ہوئی ۔
  اس کانفرنس میں پانچ ممالک کے علما و دانشوروں نے البقیع آرگنائزیشن کے روح رواں مفسر قرآن مولانا محبوب مہدی عابدی نجفی کی تحریک کی کھل کر حمایت کی ۔
  ہندوستان کے مشہور و معروف شہر پونا سے مولانا اسلم رضوی نے البقیع آرگنائزیشن کے اغراض و مقاصد کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ بقیع کی تحریک کو زندہ رکھنے کے لیے اور مضبوط کرنے کے لیے ایسی کانفرنس مولانا محبوب مہدی عابدی نجفی کی سرپرستی میں اس لیے ہوتی ہے تاکہ عاشقان اھلبیت علیھم السلام بقیع کو فراموش نہ کر سکیں اور اسے آٹھ شوال کو ایک مجلس کے ذریعے محدود نہ کریں ۔ انشاءاللہ یہ تحریک تعمیر بقیع رنگ لائے گی اور جنت البقیع میں پہلے سے بہتر روضہ تعمیر ہوگا۔
مہاراشٹرا کے شہر مالیگاؤں سے مشہور خطیب مودت حضرت مولانا امیر حمزہ اشرفی چشتی نے بے باک تقریر کرتے ہوئے سعودی حکام سے مطالبہ کیا کہ سو سال پہلے جنت البقیع میں جو خوبصورت روضہ منہدم کیا گیا تھا اسے تعمیر کرنے کی اجازت دی جائے ۔ مولانا نے کہا کہ ہم کو صرف اجازت چاہیے سعودی حکومت کی دولت نہیں چاہیے کیونکہ اھلبیت کے چاہنے والوں میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ اپنے بل پر روضہ تعمیر کر سکیں ۔
کینیڈا سے محترم عالم دین جناب مولانا سید احمد رضا حسینی حفظہ اللہ نے اپنی عالمانہ تقریر میں فرمایا کہ مولانا سید محبوب مہدی عابدی نے جو بقیع کی تحریک شروع کی ہے یہ بقیع میں روضوں کی تعمیر تک جاری رہے گی ۔ آل سعود نے شرک کی آڑ میں بقیع میں جو ظلم کیا ہے وہ ناقابلِ برداشت ہے ان نادانوں کو جاننا چاہیے کہ شرک اور تعظیم میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ شرک سب سے بڑا گناہ ہے اور شعائر الہی کی تعظیم بہترین نیکی ہے قبروں کا احترام شرک نہیں ہے تعظیم ہے ۔
    امریکہ سے ایک انقلابی عالم ، بہترین خطیب مولانا سید عقیل شاہ عابدی نے انگریزی  میں زبردست تقریر کی  جس میں امام زین العابدین علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت پر تسلیت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ بقیع کا تعلق ہر مسلمان سے ہے کیوں کہ وہاں اھلبیت علیھم السلام کی قبروں کے ساتھ ساتھ اصحاب و ازواج پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اسلام کی محترم ہستیاں مدفون ہیں اس لیے اس تحریک کی حمایت میں سب کو فرنٹ لائین پر آنا چاہیے ۔
  مولانا محبوب مہدی عابدی اور ان کے رفقا جو اس تحریک میں پیش پیش ہیں ھم انہیں سیلیوٹ ( سلام) کرتے ہیں ۔

افریقہ موریشس سے معتبر عالم جناب مولانا مرزا علی اکبر کربلائی نے اپنے جذباتی بیان میں فرمایا کہ جب ہم مدینہ منورہ جاتے ہیں تو ہمارا دل منقلب ہو جاتا ہے کہ جہاں نانا کا روضہ بہت ہی خوبصورت بنا ہوا ہے وہیں نواسوں کی قبریں ویران ہیں ۔ اس سلسلے میں تمام کلمہ گویوں کو سوچنا چاہیے کہ بقیع میں روضہ ھای مقدسہ کی تعمیر کیسے ہو ۔
   آج کربلا کی وضاحت اس طرح ہو رہی ہے کہ کل جن لوگوں نے کربلا میں شہدا کی لاشوں کو پامال کیا تھا ان ہی کی نسلوں نے ، ان کے وارثوں نے اھلبیت کی قبروں کو منہدم کیا ہے ۔
    یورپ کے ملک ناروے سے ایک نہایت ہی جلیل القدر عالم دین اور اس کانفرنس کے صدر مولانا سید شمشاد حسین رضوی نے امام زین العابدین علیہ السلام کی حیات طیبہ پر جامع تقریر کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام  کو ایک کمزور امام ایک لاغر امام ایک بیمار امام کے طور سے جو قوم کے لوگ یا بعض خطبا پیش کرتے ہیں ایسے ہمارے امام نہیں تھے بلکہ وہ مصلحت خدا کی وجہ سے وقتی طور سے کربلا میں عاشور کے دن بیمار تھے اور وہ خدا کی مصلحت تھی۔ آپ نے اس مجلس کے ذریعے دین اسلام کو گھر گھر پہنچایا جس کی بنیاد جناب زینب سلام اللہ علیہا نے رکھی تھی ۔
  ایس این این چینل کے ایڈیٹر ان چیف مولانا علی عباس وفا نے اس اہم اور کامیاب کانفرنس میں نظامت کے فرائض انجام دیے اور علما و ناظرین کا شکریہ ادا کیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔