علما بقیع کی تحریک کو دنیا تک پہنچائیں ۔ آیت اللہ سید حمید الحسن ۔ لکھنؤ

ممبئی



انگلش کیلینڈر کے حساب سے بقیع کے انہدام کو سو سال مکمل ہو رہے ہیں ۔ مولانا محبوب مہدی عابدی ۔ امریکہ

ممبئی :  زوم کے ذریعے حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی جانگداز شہادت پر البقیع آرگنائزیشن شکاگو امریکہ کی جانب سے عالم جلیل ، استاذ الاساتذہ حضرت آیت اللہ سید حمید الحسن صاحب قبلہ کی صدارت میں ایک عظیم الشان انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی ۔
   البقیع آرگنائزیشن کے روح رواں مفسر قرآن علامہ سید محبوب مہدی عابدی نجفی نے کانفرنس کا آغاز البقیع آرگنائزیشن کے اغراض ومقاصد کو بیان کرتے ہوئے کیا مولانا موصوف نے فرمایا کہ خدا کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ اس نے جنت البقیع کی تحریک کو دنیا والوں تک پہنچانے کے لیے ہمیں ایک مضبوط اور مستحکم ،فعال ٹیم عطا کی ہے جو شب و روز بقیع کی تعمیر کے لیے سرگرم عمل ہے ۔


   مولانا محبوب مہدی عابدی نے فرمایا کہ ہمیں یقین ہے کہ جس طرح سے مومنین بقیع کے لیے دعائیں کر رہے ہیں اور ٹیم کے ممبران بڑے پیمانے پر اس امر میں کوشاں ہیں ایک نہ ایک دن ہماری یہ کوشش کامیاب ہوگی اور وہاں ایک خوبصورت روضہ تعمیر ہوگا ۔
البقیع آرگنائزیشن کے اہم ممبر اور مشہور شاعر مودت جناب سید اشہر مہدی نے پیغمبر اسلام ص اور امام حسن ع کی بارگاہ عصمت وطہارت میں خوبصورت اشعار پیش کیے ۔
کیا رتبہ اعلیٰ ہےسرکار محمد کا -: ہے عرش معلیٰ پر دربار محمد کا -:
سو بار اگر پوچھو دیوانہ ہوں میں کس کا -: نام آئے گا ہونٹوں پر ہر بار محمد کا -: اسی طرح جناب اشہر مہدی نے امام حسن کے فضائل بیان کرتے ہوئے فرمایا قلم کیا ہے قلم سے چمکتی تیغوں کو -: قلم قبیلوں کے سردار ہیں امام حسن عالم تشیع کی نامور شخصیت ، بزرگ عالم دین, مفکر و فیلسوف زماں حضرت آیت اللہ سید حمید الحسن صاحب دام ظلہ العالی نے اپنی جامع تقریر میں عالم اسلام کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ پیغمبراسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو گراں قدر چیزیں چھوڑی ہیں ایک اھلبیت اور ایک قرآن ، اس لیے ضروری ہے کہ تمام مسلمان دونوں سے محبت کریں لیکن ایک تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ کچھ لوگ قرآن سے تو محبت کرتے ہیں لیکن اہلبیت علیہم السلام سے کما حقہ محبت نہیں کرتے اگر دنیا کے تمام مسلمان اھلبیت سے حقیقی محبت کرتے تو آج بقیع میں اھلبیت علیھم السلام کی قبریں ویران نہ ہوتیں ۔ مولانا حمید الحسن صاحب قبلہ نے تمام علما سے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ البقیع آرگنائزیشن کی آواز کو دنیا والوں تک پہنچائیں۔ مولانا موصوف نے اس سلسلے میں ہونے والی فعالیت کو سراہا اور مولانا محبوب مہدی عابدی و مولانا اسلم رضوی سمیت ٹیم کے تمام ذمےداروں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور دعائیں دیں ۔
   البقیع آرگنائزیشن کے ایک نہایت فعال رکن عالی جناب سجاد لاکھانی نے البقیع آرگنائزیشن کے ذریعے ہونے والی فعالیت کو نہایت خوبصورتی سے بیان کیا اور فرمایا کہ اقوام متحدہ سے لے کر حقوق بشر کی مختلف تنظیموں سے ہم براہ راست گفتگو کر رہے ہیں اور فوق الذکر تنظیموں کے اہم اراکین تک ہم نے جنت البقیع میں ہونے والے مظالم کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے ۔ ہماری اہم کوششوں میں ایک قابل ذکر کوشش یہ بھی ہے کہ ہم لوگ بہت جلد وادی السلام کے قریب جنت البقیع کی شبیہ ، روضے کی شکل میں بنانے جا رہے ہیں ۔
نبیرہ آیت اللہ سید حمید الحسن ، مولانا سید حیدر حسن آل نجم الملت نے اپنی پر مغز تقریر میں البقیع آرگنائزیشن کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا کہ اس ادارے کے لوگ جو کام کر رہے ہیں وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔ مولانا موصوف نے محمد ابن عبد الوھاب کے ناپاک عزائم سے پردہ اٹھایا اور کہا کہ بقیع کا زخم اس وقت تک مندمل نہیں ہوگا جب تک وہاں روضہ تعمیر نہیں ہو جاتا۔
  ذاکر اہلبیت اور ادیب عصر عالی جناب سید صادق علی صاحب نے  اپنی معیاری تقریر میں فرمایا کہ بقیع میں جو قبروں کو منہدم کیا گیا ہے اس کے پیچھے اھلبیت علیھم السلام سے بغض و عناد ہے ان ظالموں کا مختصر تعارف یہ ہے کہ ان کے بزرگوں نے اھلبیت علیھم السلام کو شہید کیا تھا اور ان لوگوں نے ان کے روضوں کو شہید کیا ہے ۔
آپ نے فرمایا کہ البقیع آرگنائزیشن نے صرف بقیع کی تعمیر کے لیے احتجاج نہیں کیا بلکہ عالمی اداروں کے ذریعے اس تحریک کو مضبوطی عطا کی ہے  ۔
  شہر پونا سے مولانا اسلم رضوی نے تمام انصاف پسند لوگوں سے یہ اپیل کی کہ وہ بقیع کے لیے خاموش نہ بیٹھیں بلکہ جس سے جو ممکن ہو سکے وہ اس راہ میں کوشش کرے ۔ یاد رہے ہمیں کوشش کرنا ہے نتیجے کا انتظار نہیں کرنا ہے کیوں کہ جزا اور ثواب دینے والا عمل کی بنیاد پر ثواب دیتا ہے نتیجے کی بنیاد پر نہیں ۔ مولانا اسلم رضوی نے آیت اللہ سید حمید الحسن صاحب سمیت تمام مقررین کا شکریہ ادا کیا ۔
  یہ کامیاب کانفرنس مولانا محبوب مہدی عابدی نجفی کی دعا پر اگلے پروگرام تک کے لیے ملتوی کردی گئی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔