ملک سے غداری کے الزامات، یوکرین کے سکیورٹی چیف برطرف

دنیا

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ’روس کے ساتھ تعاون اور غداری‘ کے الزامات پر سکیورٹی سروسز کے سربراہ اور سٹیٹ پراسیکیوٹر کو برطرف کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق زیلنکسی کا کہنا ہے کہ ایس بی یو سکیورٹی سروس اور پراسیکیوٹر آفس کے 60 سے زائد اہلکار روس کے قبضے میں چلی جانے والی ریاستوں میں یوکرین کے خلاف کام کر رہے تھے اور ان کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سکیورٹی سروس کے سربراہ آئیوان بیکانوف اور پراسیکیوٹر جنرل اریانا وینیڈیکوٹا کو برطرف کیا گیا ہے، جنہوں نے روس پر جنگی جرائم کے مقدمات درج کرانے کی بھی کوشش کی تھی۔

یوکرین کے صدر کا کہنا ہے ’قومی سلامتی کے خلاف ایسے جرائم نے متعلقہ قیادت کے لیے سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں، جن میں سے ہر ایک کو مناسب جواب ملے گا۔‘
اتوار کو رات گئے قوم سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ غداری کے شبہے میں گرفتار ہونے والے ایس بی یو کے سربراہ کریمیا کے لیے کام کر رہے تھے، اس جزیرہ نما ٹکڑے کو 2014 میں روس نے اپنے ساتھ ملا لیا تھا جبکہ کیئف اور مغربی دنیا اس کو یوکرین کا حصہ سمجھتے ہیں۔
یوکرینی صدر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہوں نے اعلٰی سکیورٹی اہلکار کو اسی وقت برخاست کر دیا تھا جب روس نے حملہ کیا تاہم اس کو منظرعام پر اب لایا گیا ہے۔
’ان کے خلاف کافی غداری کے کافی ثبوت اکٹھے کیے جا چکے ہیں، جو کہ دستاویزی شکل میں محفوظ ہیں۔‘
دوسری جانب تمام تر کوششوں کے باوجود ابھی تک کیئف پر قبضہ کرنے میں ناکامی پر روس نے جنوبی مشرقی حصے میں بمباری کا سلسلہ بڑھا دیا ہے۔
یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ روس نے ابھی تک تین ہزار سے زائد کروز میزائل استعمال کیے ہیں جبکہ استعمال ہونے والے دوسرے اسلحے اور حملوں کی گنتی کرنا مشکل ہے۔
روسی حملے کے بعد سے مغربی ممالک یوکرین کی مدد کر رہے ہیں اور ان کی جانب سے دور تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی فراہمی کے بعد یوکرین نے بھی روسی فوج پر سخت حملے ہیں۔
یوکرین کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ تازہ راکٹ حملوں نے روسی فوج کو سامان کی فراہمی کو نقصان پہنچایا ہے اور اس کی حملے کرنے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے۔
یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی ساختہ راکٹ سسٹم پچھلے ماہ سے ملنا شروع ہو گیا تھا جس سے کریمیا تک حملوں میں مدد ملی ہے۔
خیال رہے روس نے پڑوسی ملک یوکرین پر رواں سال 24 فروری کو حملہ کیا تھا، جس کے بعد سے مسلسل لڑائی جاری ہے۔ ابھی تک روس دارلحکومت کیئف پر قبضے میں ناکام رہا ہے تاہم دیگر کئی شہروں پر قبضہ کر چکا ہے۔ ابھی تک لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں نقل مکانی بھی ہوئی۔
امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک یوکرین کی حمایت اور مدد جاری رکھے ہوئے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔