کشی نگر: نیپال میں شدید بارش کے سبب بہار اور مشرقی یوپی کے کچھ اضلاع میں سیلاب کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ نیپال کی جانب سے ندیوں میں پانی زیادہ آنے کے سبب سیلاب کی صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ادھر کشی نگر میں مسلسل موسلا دھار بارش اور نیپال کی طرف سے پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے گنڈک ندی کی سطح آب میں اضافہ ہوا ہے۔ دریا میں پانی کی سطح بڑھنے سے تحصیل کھڈہ اور تمکوہی کے کئی دیہات پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔
گاؤں میں پانی بھر گیا ہے جس کی وجہ سے گاؤں والوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ مہادیوا گاؤں میں گنڈک ندی نے کٹائی شروع کردی ہے، اسے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کٹائی کی اطلاع پر ڈی ایم اور ایس پی نے متاثرہ گاؤں کا معائنہ کیا اور گاؤں والوں کو راحت فراہم کرنے کا یقین دلایا۔
ندی کے کٹاؤ سے دیہاتیوں میں سیلاب کا خوف طاری ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ نیپال سے چھوڑے جانے والے پانی کی وجہ سے دریائے گنڈک کے پانی کی سطح بڑھنے سے کشی نگر میں ہر سال تباہی ہوتی ہے۔
دیارہ کے علاقے میں دریا کے کنارے آباد تقریباً نصف درجن دیہات پانی میں گھرے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے دیہاتیوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں سے جاری بارش اور نیپال کی جانب سے 2 لاکھ 67 ہزار کیوسک پانی چھوڑے جانے کی وجہ سے دریائے گنڈک کی سطح آب میں اچانک اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے دیارہ میں بسنت پورہ، ماریچھوا، نارائن پور اور مہادیوا سمیت کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
تحصیل کھڈہ کے علاقے میں پانی بھرنا شروع ہو گیا ہے۔ مہادیوا گاؤں میں بھی ندی کی کٹائی شروع ہو گئی ہے۔ گاؤں میں پانی بھرنے کی اطلاع پر ڈی ایم اور ایس پی نے متاثرہ گاؤں کا دورہ کیا اور انتظامی افسران کو ہدایت دی کہ وہ گاؤں والوں کو ہر ممکن مدد فراہم کریں، جبکہ انتظامی افسران کو چوبیس گھنٹے کٹائی کی نگرانی کرنے کی ہدایت دی۔
دوسری طرف بہار میں بھی ایسی ہی حالت ہے۔نیپال اور موتیہاری میں مسلسل بارشوں کی وجہ سے دریاؤں کی پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ لالباکیا، لالبیگیا، ڈومریا گھاٹ، گنڈک اور بدھی گنڈک ندیوں کے پانی کی سطح بڑھنے سے سیلاب کا خطرہ ہے۔
مسلسل بارش کی وجہ سے شیوہر- موتیہاری ایس ایچ 54 پر بیلوا کے مقام پر سیلابی پانی نے کچی سڑک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ بالمیکی نگر بیراج سے چھوڑے گئے پانی اور لگاتار بارش نے موتیہاری-شیوہر سڑک کو بلاک کر دیا ہے۔
موتیہاری سگاؤلی ندی کے کنارے واقع دیہات کٹاؤ کی وجہ سے ڈوب جانے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ انتظامیہ کی سست روی سے لوگ پریشان ہیں۔ لوگ اس پر توجہ نہ دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔ خوف و ہراس کا ماحول ہے