لکھیم پور کھیری: یوپی کے لکھیم پور کھیری میں دو دلت بہنوں کی لاشیں درخت سے لٹکی ہوئی حالت میں برآمد ہونے کے معاملہ میں پولیس نے 6 لوگوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ پریس کانفرسن کے دوران پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزمان نے پہلے لڑکیوں سے دوستی کی اور پھر عصمت دری کے بعد قتل کر دیا، تمام ملزمان آپس میں دوست ہیں اور دو نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق، دونوں لڑکیوں کو گلا دبا کر قتل کیا گیا اور اس کے بعد ملزمان نے شواہد مٹانے کی کوشش کی۔ تمام ملزمان آپس میں دوست ہیں اور لال پور کے رہائشی ہیں۔ ملزمان دونوں بہنوں کو بہلا پھسلا کر کھیت میں لے گئے تھے اور ان کو اغوا نہیں کیا گیا تھا۔ پولیس نے کہا کہ لواحقین کی موجودگی میں پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف دفعہ 302، 306 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ملزمان پر پوکسو قانون کے تحت بھی کارروائی کی جائے گی۔
لکھیم پور کھیری کے اسی پی سنجیو سمن نے میڈیا کو دئے گئے بیان میں کہا ”دو سگی بہنوں کے قتل کے سلسلہ میں چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزمان کی شناخت چھوٹو، جنید، سہیل، حفیظ الرحمن، کریم الدین اور عارف کے طور پر ہوئی ہے۔ جنید کو پولیس نے مقابلہ کے دوران گرفتار کیا ہے، جس کے پیر میں گولی لگی ہے۔”
انہوں نے کہا ”ملزمان کی دنوں بہنوں سے دوستی تھی۔ گزشتہ روز سہیل اور جنید انہیں پھسلا کر کھیت میں لے گئے اور ان کے ساتھ عصمت دری کی۔ جب لڑکیوں نے مزاحمت کی تو سہیل، حفیظ اور جنید نے انہیں قتل کر دیا۔ اس کے بعد انہوں نے کریم الدین اور عارف کو بلایا، لاشوں کو لٹکا دیا اور ثبوت مٹانے کی کوشش کی۔”
انہوں نے کہا ”چھوٹو لکھیم پور کھیری کے لال پور گاؤں کا رہائشی ہے۔ چھوٹو لڑکیوں کا پڑوسی ہے اور اس نے ہی ان کا تعارف دوسرے ملزمان سے کرایا تھا۔ اسے بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس سے پہلے یوپی کے لکھیم پور میں دو سگی نابالغ بہنوں کی مشتبہ موت کا معاملہ سامنے آنے کے بعد سنسنی پھیل گئی تھی۔ دونوں بہنوں کی لاشیں گنے کے کھیت میں درخت سے لٹکی ہوئی پائی گئی تھیں۔ متاثرہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں کو پہلے اغوا کیا گیا پھر زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔ یوپی پولیس نے نابالغ بہنوں کی ماں کی تحریری شکایت کے بعد اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے، جس میں ایک نامزد اور تین نامعلوم افراد کو پلزم بنایا گیا ہے۔
مقدمہ میں پوکسو ایکٹ، عصمت دری اور قتل جیسی سنگین دفعات بھی عائد کی گئی ہیں۔ اس واقعے کے بعد متاثرہ کے گھر والوں نے پولیس پر لاش کو زبردستی قبضے میں لینے کا الزام لگاتے ہوئے ہنگامہ کیا۔ اس دوران پولیس اور گاؤں والوں کے درمیان زبردست جھڑپ بھی ہوئی۔ مشتعل دیہاتیوں نے سڑک بھی بلاک کر دی اور انصاف کا مطالبہ کیا