صیہونی حکومت کے فوجیوں میں خودکشیوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ اور ان میں پی ٹی ایس ڈی کے نام سے مشہور ذہنی عارضے کے پھیلاؤ نے تل ابیب کی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔
فارس خبر رساں ایجنسی کے مطابق صیہونی حکومت اپنے ان فوجیوں کی تعداد میں اضافے کو چھپا نہیں رہی جو دماغی امراض کے باعث خودکشی کرلیتے ہیں۔
تل ابیب میں سرکاری اعداد و شمار تیار کرنے والے ادارے بتاتے ہیں کہ "پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر” نامی ذہنی مرض میں مبتلا فوجیوں اور افسروں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اور باخبر ذرائع کے مطابق یہ حکومت اس عارضے میں مبتلا فوجیوں کے لیے ذہنی علاج کے لیے اسپتال جانے کو باعث ذلت سمجھتی ہے۔
اخبار "رای الیوم” کے مطابق صیہونی جنرل "اسحاق بریک” نے اس حوالے سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ بولنے کا کلچر اسرائیلی فوج کی صفوں میں جڑ پکڑ چکا ہے اور یہ کلچر اسرائیل کے چھوٹے فوجیوں سے لے کر بڑی رینک کے جرنلوں میں بہت مقبول ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج اگلی جنگ کے لیے تیار نہیں ہے چونکہ نظم و ضبط کا فقدان بہت وسیع ہے اور فوجی احکامات کی عدم پابندی، اسرائیلی فوج کے خاتمے کی سمت اہم قدم سمجھا جاتا ہے۔
اس حوالے سے دماغی امراض کے تحقیقی مرکز میٹیو (Mativ) انسٹی ٹیوٹ کے محققین نے ایک نئی سائنسی تحقیق میں اعلان کیا ہے کہ نان کمبیٹ فوجی اپنی فوجی سروس کے دوران پیش آنے والے واقعات کے بعد پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کا شکار ہونے کا اتنا ہی امکان رکھتے ہیں جتنا ایک حادثے کا شکار فوجی ہو سکتا ہے۔
اس تحقیقات کے دوران، جنگ نہ کرنے والے فوجیوں اور فرنٹ لائن پر لڑنے والے فوجیوں کے درمیان علامات کا جائزہ لینے کے بعد، جنگی واقعات کا سامنا کرنے والے فوجیوں اور جنگی واقعات کا سامنا نہ کرنے والے فوجیوں کے درمیان واضح فرق دیکھا گیا۔