ممبئی : یوم سرسید کے موقع پر شعبۂ اردو ممبئی یونیورسٹی کے زیر اہتمام 17 اکتوبر کو ایک تقریب کا انعقاد عمل میں آیا، جس کی صدرات معروف اسکالر اور سیاست دان ایڈوکیٹ یاسین مومن نے کی اورمہمان خصوصی انقلاب کے ایڈیٹر شاہد لطیف نے توسیعی خطبہ پیش کیا ۔ انھوں نے سرسید کی علمی و ادبی خدمات کے مدنظر اپنی محبت و عقیدت کا اظہار کیا ۔ شاہد لطیف نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جو کام سرسید چھوڑ گئے تھے، اس کو ہم آگے نہیں بڑھا پائے۔
سرسید کے مقصد کو آج کے دور میں فروغ دینے کو لازمی قرار دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سرسید کے مقصد اور ان کے تعلیمی نظریے پر عمل پیرا ہوئے بغیر ہماری قوم ترقی نہیں کرسکتی اور نہ زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چل سکتی ہے ۔ یاسین مومن نے اپنے صدارتی خطبے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اپنے طالب علمی کے زمانے کو یاد کرتے ہوئے قوم پر سرسید کے احسانات کی طرف توجہ دلائی ۔ ہندوستانی مسلمانوں کے لیے سرسید کو نجات دہندہ قرار دیا ۔
ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر ڈاکٹر عبداللہ امتیاز احمد نے سرسید کی عہد سازی اور ذہن سازی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سرسید جیسی شخصیت کئی صدیوں میں پیدا ہوا کرتی ہیں۔ ہندوستان میں مسلم رہنماؤں میں سرسید کے مرتبے کو کوئی نہیں پہنچ سکا۔ سرسید ایک ایسے رہنما ہیں جن کی ضرورت ہمیں ہر دور میں محسوس ہوگی۔
ڈاکٹر قمر صدیقی نے دورانِ نظامت کہا کہ پچھلے دو سو برسوں میں سرسید جیسی عظیم شخصیت پیدا نہیں ہوئی ہے ۔ اس تقریب میں ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کے طلبا کے ساتھ ساتھ شہر کے اردو طبقہ نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ڈاکٹر قمر صدیقی نے مہمانان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے تقریب کا اختتام کیا۔