1 جون کو بھیونڈی میں وقف ایکٹ 2025 کے خلاف آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا عوامی اجلاس

بھیونڈی




عوام سے ترنگا جھنڈا ہاتھوں میں لے کر جلسہ عام میں شامل ہونے کی اپیل۔

آئین میں تمام مذاہب کو مساوی حقوق حاصل ہیں، وقف میں مداخلت خلاف شریعت ہے۔ مفتی محمد حذیفہ قاسمی


بھیونڈی: ( شارف انصاری ):- آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یکم جون کو بھیونڈی میں وقف ایکٹ 2025 کے خلاف اپنا وقف بچاؤ مہم کو تیز کرتے ہوئے ایک بڑے جلسہ عام کا اعلان کیا ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ وقف بچاؤ ابھیان کے تحت بڑی تعداد میں لوگوں کو جوڑنے کے لیے ملک کے ہر بڑے شہر میں "عوامی اجلاس” کا انعقاد کر رہا ہے۔



نائیگاؤں میں ایک پریس کانفرنس میں وقف ایکٹ 2025 کے خلاف یکم جون کو ہونے والے جلسہ عام کی تیاریوں کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ بھیونڈی یونٹ کے ذمہ دار مفتی محمد
حذیفہ قاسمی نے کہا کہ ملک کے آئین میں تمام مذاہب کو مساوی حقوق حاصل ہیں، وقف میں مداخلت شریعت کے خلاف ہے۔ اس لیے حکومت کی طرف سے بنایا گیا وقف ایکٹ 2025 ہمیں کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہے۔ وقف قانون کی منسوخی تک تحریک جاری رہے گی اور ملک بھر کے مسلمان اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں یکم جون کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھیونڈی شہر کے شانتی نگر بلال مسجد گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسہ عام کا اہتمام کیا ہے۔ جس میں تمام لوگوں سے ہاتھوں میں ترنگا جھنڈا لے کر شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔ انجینئر جاوید اعظمی نے کہا کہ وقف ایکٹ کے خلاف لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے اس میٹنگ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ مولانا اظہار حسین زیدی نے کہا کہ یہ ملک کے لیے کالا قانون ہے۔ اس سے مسلمانوں کا بہت نقصان ہوگا۔ ہمارے ملک کی ذمہ دار تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اس قانون کی کھل کر مخالفت کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں یکم جون کو ایک جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ بھیونڈی یونٹ کے ذمہ داران میں مفتی محمد حذیفہ قاسمی، مولانا امتیاز احمد فلاحی، جاوید اعظمی، مولانا اظہار حسین زیدی، ڈاکٹر یاسین قاضی، شاداب عثمانی اور دیگر موجود تھے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی طرف سے اس سے قبل ہر جمعہ کو مساجد میں نمازیوں کو کالی پٹیاں باندھ کر وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے کو کہا جاتا تھا، جس پر ملک بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔ جس کے بعد ملک بھر میں ‘بتی گل ‘ تحریک چلائی گئی جس کا بڑا اثر ہوا اور کئی بڑے شہر 15 منٹ تک تاریکی میں ڈوبے رہے۔ اب اسی طرح آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے حکم پر مہاراشٹر کے بڑے شہروں میں جلسہ عام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ جیسے سمبھاجی نگر کے عام خاص میدان اور ناندیڑ، پونے جیسے شہروں میں عوامی جلسے منعقد ہوئے جن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔