فرش عزا پر گٹکا، پان، تمباکو کھانا مجلس کی توہین ہے۔ مولانا اسلم رضوی
ممبئی: ماہ محرم الحرام کی آمد پر ایس این این چینل کی جانب سے مفسر قران ، عالم ربانی جناب مولانا سید محبوب مہدی عابدی نجفی کی صدارت میں زوم کے ذریعے استقبال عزا کے موضوع پر ایک انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی ۔
شہر شکاگو امریکہ سے مولانا محبوب مہدی عابدی نے اپنی صدارتی تقریر میں عالم اسلام کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ جس طرح ہم ماہ رمضان کا استقبال کرتے ہیں اسی طرح ہمیں ماہ محرم الحرام کا استقبال کرنا چاہیے کیونکہ محرم نے ماہ رمضان کو بچایا ہے مولانا موصوف نے تمام عزاداروں سے یہ اپیل کی کہ وہ امام حسین علیہ السلام کا پیغام دنیا والوں تک پہنچائیں ۔
امریکہ ہی سے ایک معتبر خطیب، عالی مرتبت مولانا سید نفیس حیدر تقوی نے فرمایا کہ رسولِ خدا صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ امام حسین علیہ السلام کی شہادت سے مومنین کے دلوں میں ایسی گرمی پیدا ہو گئی ہے جو کبھی سرد نہیں ہو سکتی ۔ آپ نے امام حسین کے فضائل بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ کربلا کے میدان میں أمام حسین نے جو ھل من کی صدا کے ذریعے مدد مانگی تھی اس کے ذریعے آپ نے اپنے چاہنے والوں سے اسلام سے وابستہ ہونے کا حکم دیا تھا اپنی ذات کے لیے مدد کا مطالبہ نہیں کیا تھا ۔
موریشس سے ایک محترم خطیب جناب مولانا مرزا علی اکبر کربلائی نے نہایت خوبصورت اور جامع تقریر میں فرمایا کہ پیغمبر اسلام صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے امام حسین علیہ السلام کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حسین ہدایت کا چراغ اور کشتی نجات ہے یعنی جہاں اندھیرا ہوگا وہیں یہ چراغ روشنی پھیلائے گا ہم سب جانتے ہیں کہ چراغ سے اندھیرے میں اسی وقت فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے جب چراغ آگے ہو اسی طرح اگر کسی کو امام حسین سے ہدایت حاصل کرنا ہے تو حسین کے پیچھے چلنا ہوگا یعنی اس امام کے نقش قدم پر چلنا ہوگا ۔
امریکہ سے ایک عظیم المرتبت عالم جناب مولانا سید حسین نواب نے اپنی دلکش تقریر میں استقبال عزا کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآن مجید میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ جو شعائر الہی کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کا تقوا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ مجلس ، علم ، تابوت ۔۔۔ یہاں تک کہ خود امام حسین علیہ السلام کی ذاتِ اقدس شعائر الہی میں ہے عزاداری سید الشہدا کی عظمت کو آیت اللہ بہجت نے آیت اللہ حائری کے ایک جملے کے ذریعے بیان کیا جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ لوگ عزاداری کو اتنی اہمیت کیوں دیتے ہیں یہ تو ایک مستحب عمل ہے تو آیت اللہ حائری نے جواب دیا تھا کہ یہ ایسا مستحب ہے جو ہزاروں واجب کو بچائے ہوئے ہے ۔
کویت میں مقیم عظیم مفکر و خطیب توانا جناب مولانا مرزا عسکری حسین نے اپنی دلکش تقریر میں فرمایا کہ امام حسین علیہ السلام پر رونا ایک عظیم عبادت ہے لیکن غم حسین میں ہمارا گریہ غیر مسلموں کی طرح بغیر معرفت کے نہیں ہونا چاہیے بلکہ مصائب حسین سن کر ہماری آنکھوں سے ایک ایک قطرہ معرفت کے ساتھ نکلنا چاہیے ۔ عزاداری و گریہ و بکا کے ساتھ ساتھ مقصد حسین بھی پیش نظر ہونا چاہیے تب جاکر ہم عزادار واقعی کہلائیں گے ۔
اس انٹرنیشنل کانفرنس میں آخری مقرر کی حیثیت سے مولانا اسلم رضوی نے عزاداران حسین کو اہم نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم جب امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کی مجلس میں جائیں تو اس طرح جائیں کہ مجلس کی توہین نہ ہونے پائے فرش عزا پر بیٹھ کر گٹکا ، پان ، تمباکو وغیرہ کھانا یہ مجلس کی کھلی توہین ہے اگر کوئی اس قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فرش عزا پر پان وغیرہ کھا کر آرہا ہے تو اس کی توہین نہ کریں بلکہ پیار و محبت سے سمجھائیں اور اس کے بعد بھی نہ سمجھے تو اس کے لیے خدا سے دعا کریں ۔
اسی طرح جب مجلس ہو رہی ہو تو فرش عزا پر بیٹھیں مجلس کے باہر بیٹھیں گے تو تماشائی کہے جائیں گے عزادار نہیں ۔
اس کامیاب کانفرنس کی میزبانی و نظامت کے فرائض ایس این این چینل کے ایڈیٹر ان چیف مولانا علی عباس وفا صاحب نے انجام دیے اور کانفرنس کے اختتام پر تمام علما کا شکریہ ادا کیا ۔
یہ اہم کانفرنس ایس این این چینل ، حیدر ٹی وی کینیڈا سے براہ راست نشر کی گئی ۔