ہم سب کی آرزو ہے کہ بقیع میں خوبصورت روضہ تعمیر ہو۔ علامہ ذوالقدر رضوی ۔ لندن انگلینڈ
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی جانگداز اور دلدوز شہادت کی مناسبت سے البقیع آرگنائزیشن شکاگو کی جانب سے زوم کے ذریعے ایک انٹرنیشنل کانفرنس بزرگ عالم دین علامہ سید ذوالقدر رضوی کی صدارت میں برگزار کی گئی جس میں مختلف ممالک کے علما و دانشوروں نے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ سو سال پہلے جنت البقیع میں جن روضوں کو منہدم کیا تھا اسے تعمیر کرنے کی اجازت دے ۔
شکاگو امریکہ سے البقیع آرگنائزیشن کے روح رواں ، مفسر قرآن کریم اور خطیب عبقری عالی جناب مولانا سید محبوب مہدی عابدی نجفی نے ایس این این چینل کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ وہ چینل ہے جس نے بقیع کی تحریک کو گھر گھر پہنچانے میں زبردست کام کیا ہے ۔ مولانا محبوب مہدی نے تمام مومنین و مسلمین کو بالخصوص اور تمام انسانوں کو بالعموم مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اب وقت آگیا ہے کہ سب لوگ مل کر تعمیر بقیع کی تحریک میں شامل ہوں کیوں کہ قبر کی بے حرمتی کی اجازت کوئی مذہب نہیں دیتا اور نہ ہی انسانی قانون اس ظلم و بربریت کی حمایت کرتا ہے ۔ یہ ایک ناقابلِ انکار حقیقت ہے کہ بقیع میں جو ائمہ طاہرین دفن ہیں وہ فقط شیعوں کے امام نہیں ہیں بلکہ انسانیت کے امام ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم ایران سے ایک فعال ، جواں سال اور انقلابی عالم دین مولانا سید شفیع حیدر رضوی نے مختصر مگر مفید تقریر میں فرمایا کہ البقیع آرگنائزیشن کے روح رواں مولانا سید محبوب مہدی عابدی نے جو مفید باتیں کی ہیں میں اس کی مکمل تائید کرتا ہوں ۔ جنت البقیع کا مسئلہ ایسا ہے جس کے ذریعے بکھرے ہوئے مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جا سکتا ہے ۔
مولانا شفیع رضوی نے بقیع کے لیے چند اشعار بھی پڑھے ۔ صرف ایک شعر ملاحظہ ہو
جب سے قائم ہے یہاں پر روضہ اخت الرضا :- حق نے بخشی ہے زمین قم کو تاثیر بقیع
ہندوستان کے ایک مشہور و معروف شاعر ، محفل و جشن کی رونق اور بہترین اخلاق کے مالک جناب شبروز کانپوری نے اشعار پیش کرنے سے پہلے نثر کے ذریعے فرمایا کہ ہمارے ملک میں کسی خاطی کی قبر منہدم کر دی جاتی ہے تو ہر طرف سے صدائے احتجاج بلند ہونے لگتی ہے جنت البقیع میں تو وہ امام دفن ہیں جو لباس عصمت پہن کر آئے ہیں ۔ موصوف کے یہ دو اشعار قارئین کی بارگاہ میں حاضر ہیں ۔
کیوں ہے خموش آج یہ دنیا بقیع پر :- ظالم نے جو لگایا ہے پہرہ بقیع پر -: کرتے ہیں
مومنین دعا کل جہان کے :- اللہ کر دے جلد ہی سایہ بقیع پر
لندن سے نہایت جلیل القدر عالم ، محقق و معلم مکتب اہلبیت عصمت و طہارت علامہ سید ذو القدر رضوی دامت برکاتہ نے اپنی عالمانہ تقریر میں جنت البقیع کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جنت البقیع کے روضوں کا انہدام فاسد عقیدے کی بنیاد پر ہوا ہے اس ظلم و تعدی کے پیچھے بنی امیہ کی فکر کار فرما تھی ۔ مولانا ذوالقدر رضوی نے فرمایا کہ اس تحریک میں سیاسی افراد کو بھی شامل کیا جائے یاد رہے اگر ہم بقیع کے لیے خاموش رہیں گے تو یہ لوگ ایک دن مزار رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھی منہدم کر دیں گے ۔ ہم سعودی حکومت سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ روضوں کی تعمیر کے لیے ہمیں صرف اجازت دے دے عمارت ہم لوگ خود تعمیر کر لیں گے ہمیں سعودی حکومت کے پیسوں کی ضرورت نہیں ہے ۔
افریقہ تنزانیہ سے ایک معتبر عالم دین ، خطیب ولایت مولانا سید شمس الحسن زیدی نے اپنی قابل صد آفرین تقریر میں امام محمد باقر علیہ السلام کی مظلومانہ شہادت پر تمام امت مسلمہ کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کر کے فرمایا کہ بقیع کی تخریب کی اصل وجہ ولایت سے دشمنی ہے دشمنوں نے ان لوگوں کی قبروں کو مسمار کیا ہے جو صاحب ولایت تھے ۔ چند دنوں میں عید غدیر آرہی ہے ہماری مودبانہ گزارش تمام علما ، شعرا و محققین سے یہ ہے کہ غدیر کے دن بقیع کا بھی تذکرہ کریں اور غدیر کے بعد جب محرم ائے تو اس وقت بھی جنت البقیع کو فراموش نہ کریں ۔
نیپال سے ایک معزز عالم دین جناب مولانا زین العابدین نے اپنی بہترین تقریر میں امام محمد باقر علیہ السلام کے فضائل بیان کر کے البقیع آرگنائزیشن کے جملہ اراکین کو ایک نہایت عمدہ مشورہ دیا کہ جنت البقیع سے متعلق جو کانفرنس ہو اس میں غیر مسلمین کو بھی دعوت دی جائے مولانا موصوف نے فرمایا کہ میں نے خود نیپال میں اس موضوع پر مختلف پروگرام کیے اور اس میں ہندو بھائیوں کو بھی دعوت دی ۔ مولانا زین العابدین نے فرمایا کہ جنت البقیع کی تحریک میں لوگوں کو کثیر تعداد میں شرکت کرنا چاہیے ۔ آخر میں مولانا نے بقیع آرگنائزیشن کے ذمےداروں کو دعوت دی کہ وہ ایک پروگرام نیپال میں بھی برگزار کریں ۔
شہر پونا سے مولانا اسلم رضوی نے بقیع کانفرنس کی اہمیت اور فائدے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ البقیع آرگنائزیشن شکاگو کی جانب سے مسلسل کانفرنس کا اثر یہ ہوا ہے کہ تحریک تعمیر جنت البقیع اب گھر گھر پہنچ چکی ہے ورنہ پہلے مومنین آٹھ شوال کو ایک مجلس کر کے مطمئن ہو جاتے تھے کہ ہم نے بقیع کے لیے بہت کچھ کر دیا ۔ ہماری کانفرنسوں کا اثر یہ ہوا کہ آٹھ شوال کو جو چند سالوں سے شہر شہر ، بستی بستی، قریہ قریہ پوری دنیا میں پرامن احتجاج ہو ئے اس میں بقیع آرگنائزیشن کی سعی پیہم بھی شامل ہے ۔
ایس این این چینل کے ایڈیٹر ان چیف اور ہندوستان میں بقیع کی تحریک کے ایک اہم رکن مولانا علی عباس وفا نے اپنی جاذب و دلکش نظامت سے پروگرام کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا ۔
یہ پروگرام مختلف چینلوں سے براہ راست لائیو ٹیلی کاسٹ کیا گیا
