نبی کریم ص عالم انسانیت کی ہدایت کے لیے آئے تھے ۔ مولانا اسلم رضوی

ممبئی



اسلام ھمیشہ امن اور شانتی کی بات کرتا ہے ۔ سوامی وشواسانند نیپال

ممبئی: ایس این این چینل کی جانب سے مولانا اسلم رضوی کی صدارت میں زوم کے ذریعے ایک بین المذاھب "عظمت مصطفیٰ ” کانفرنس منعقد کی گئی ۔
  کانفرنس کا آغاز کرتے ہوئے شہر پونا سے مولانا اسلم رضوی نے عظمت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیان کی  اور فرمایا کہ ہمارے کریم نبی اگر  صرف دنیا کے لیے نبی ہوتے تو آیت اس طرح ہوتی” اے میرے حبیب ہم نے آپ کو دنیا کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے”  بلکہ دنیا کی جگہ عالمین کا لفظ استعمال ہوا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ آپ کی نبوت و رسالت کو کہکشاؤں سیاروں اور ستاروں میں محدود نہیں کیا جا سکتا ہے اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ جہاں جہاں تک اللہ کی ربوبیت ہے وہاں وہاں تک حضور کی نبوت ، رسالت و رحمت ہے ۔
   مولانا اسلم رضوی کے بعد محترمہ زینت شوکت علی نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام عالم انسانیت کو مخاطب کر کے فرمایا تھا کہ نفرت کی کبھی جیت نہیں ہوتی ۔ یہ بات ہر شخص کو جان لینا چاہیے کہ دہشتگردی سے اسلام کا کوئی واسطہ نہیں ہے اور جو لوگ دھشت گرد ہیں وہ کبھی بھی مسلمان نہیں ہو سکتے ۔
    نیپال سے ہندوؤں کے مشہور و معروف دھرم گرو شری سوامی وشواسانند نے رسول اسلام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نیپال سے تمام ہندوستانیو‌ں سے شانتی کی اپیل کرتا ہوں آج جس طرح مسلمانوں کو برا بھلا کہا جا رہا ہے میں اس سے بہت ناراض ہوں ۔ اسلام ہمیشہ امن اور شانتی کی بات کرتا ہے اور رسول اسلام شانتی کے پیغمبر ہیں ۔
   اہل سنت والجماعت کے جلیل القدر عالم حضرت مفتی عبد الباسط نے اپنی شاندار تقریر میں فرمایا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت ایمان کا حصہ ہے آپ جیسا کائنات میں موجود نہیں ہے . کائنات ھست و بود میں آپ کی فضیلت ایسی ہے جس پر ہندو ،مسلمان عیسائی اور دیگر مذاھب کے پیشواؤں  نے آپ کا قصیدہ پڑھا ہے اور آپ کی شان میں مختلف کتابیں لکھی ہیں ۔آج اس نبی کریم کو لے کر ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔
  شہر بھیونڈی سے اتحاد بین المذاھب و مسالک کے کنوینر جناب بدیع الزماں صاحب نے اپنی مفید اور پر مغز تقریر میں فرمایا کہ آج فلسطین میں تاریخ بشریت کی سب سے بڑی نسل کشی کی مذمت  ہر مذہب کے ماننے والوں کے ذریعے کی جا رہی ہے جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ انسانیت ابھی زندہ ہے ۔ جناب بدیع الزماں صاحب نے فرمایا کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اندھیرے میں  اسلام کا چراغ اس طرح روشن کیا کہ چودہ سو سال گزر جانے کے بعد بھی دنیا کے دانشور آپ کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں ۔
  کانفرنس میں ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ ، شعلہ بیان خطیب اور مشہور و معروف شخصیت جناب علی اصغر حیدری نے اپنی زبردست تقریر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عصمتی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر نہایت خوبصورتی سے روشنی ڈالی اور عالم انسانیت کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہمارے محبوب وطن میں کچھ لوگ نفرتوں کی بارودی سرنگیں بچھا رہے ہیں جو وطن عزیز کے لیے صحیح نہیں ہے اس لیے ضروری ہے کہ اب محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چاہنے والے اس سلسلے میں محبت کا پیغام دے کر نفرتوں کے سوداگروں کی سازشوں کو ناکام کریں ۔ یہ بات دنیا کے تمام باشعور انسان کو سمجھنا چاہیے کہ ہمارے لیے آئیڈیل مغل بادشاہ نہیں ہیں بلکہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ۔
جناب فیروز میٹھی بور والا نے اپنی بے باک تقریر میں فرمایا کہ آئی لو محمد ص کے مقابلے میں اگر ہمارے برادران وطن آئی لو مہادیو کہتے ہیں تو یہ ہمارے لیے بہت خوشی کی بات ہے کیونکہ اس سے  تو محبت کی ہی بات ہو رہی ہے ۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہندو اور مسلمان ایک ساتھ مل  کر بات کرتے رہیں تاکہ آپس میں پیار ومحبت بڑھے اور نفرت پھیلانے والے عناصر اپنی گھناؤنی سازش میں ناکام ہو جائیں ۔
بہترین شاعر اور حسینی برہمن جناب پنڈت ساگر ترپاٹھی نے تمام مسلمانوں سے ایک اہم اور قابل توجہ گزارش کی  کہ صرف آئی لو محمد نہ کہا جائے یا نہ لکھا جائے بلکہ محمد سے پہلے "حضرت” لفظ کا اضافہ بھی کیا جائے کیونکہ یہ وہ عظیم الشان ہستی ہے جسے اس کے لقب سے یاد کرنا چاہیے ۔
   آپ نے بارگاہِ رسالت مآب میں اپنے ان دو اشعار کے ذریعے حاضری دی اور بتایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف مسلمانوں کے پیشوا نہیں ہیں بلکہ ہر انسان ان کی بارگاہ اقدس میں سر نیاز خم کیے ہوئے ہے ۔
روشنی کے امین ہیں آقا:- روئے ماہ مبین ہیں آقا :- صرف اک قوم کے نہیں ہیں وہ :- رحمت عالمین ہیں آقا ۔
   مایہ ناز خطیب اور مشہور عالمِ دین مولانا عقیل ترابی نے اپنی معیاری نظامت سے اس یادگار کانفرنس کو کامیاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور پینل میں موجود تمام علما و دانشوروں کا شکریہ ادا کیا ۔
  ایس این چینل کے ایڈیٹر ان چیف مولانا علی عباس وفا نے اس پروگرام کو پورے خلوص سے منظم و مرتب کیا اور ایس این این چینل کے ذریعے اس کانفرنس کو یو ٹیوب پر لائیو پیش کیا جسے ہندوستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں دیکھا گیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔