غزہ: الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے اتوار کو غزہ پٹی پر حملے تیز کرتے ہوئے 53 فلسطینیوں کو مار دیا گیا اور غزہ سٹی کی 16 عمارتوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا۔ ان میں تین رہائشی ٹاور بھی شامل ہیں۔
طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف غزہ سٹی میں 35 افراد جاں بحق ہوئے۔ اس کے علاوہ غزہ کی وزارتِ صحت نے بتایا کہ دو مزید فلسطینی غذائی قلت کے باعث جاں بحق ہوگئے، جس سے بھوک سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 422 ہو گئی ہے۔
غزہ سٹی کے رِمال علاقے میں واقع الکوثر ٹاور کو اسرائیلی فوج نے پہلے ہدف قرار دیا اور دو گھنٹے بعد میزائل حملے کر کے تباہ کر دیا۔ لگاتار بمباری کے باعث ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
ایک بے گھر فلسطینی مروان الصافی نے کہا "ہمیں نہیں معلوم کہاں جائیں۔ ہمیں اس صورتحال کا کوئی حل چاہیے… ہم یہاں مر رہے ہیں۔”
غزہ کے سرکاری میڈیا دفتر نے اسرائیل کی جانب سے شہری عمارتوں پر “منظم بمباری” کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس فوجی کارروائی کا مقصد “نسل کشی اور جبری بے دخلی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اگرچہ اسرائیل دعویٰ کرتا ہے کہ وہ مسلح گروہوں کو نشانہ بنا رہا ہے، لیکن “زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں، کیونکہ اسکول، مساجد، اسپتال، طبی مراکز، رہائشی علاقے اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے دفاتر تک کو تباہ کیا جا رہا ہے۔”
